عربيEnglish

The Noble Qur'an Encyclopedia

Towards providing reliable exegeses and translations of the meanings of the Noble Qur'an in the world languages

The cloaked one [Al-Muddathir] - Urdu translation - Muhammad Junagarhi

Surah The cloaked one [Al-Muddathir] Ayah 56 Location Maccah Number 74

اے کپڑا اوڑھنے والے.[1]

کھڑا ہوجا اور آگاه کردے.[1]

اور اپنے رب ہی کی بڑائیاں بیان کر.

اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر.[1]

ناپاکی کو چھوڑ دے.[1]

اور احسان کرکے زیاده لینے کی خواہش نہ کر.[1]

اور اپنے رب کی راه میں صبر کر.

پس جب کہ صور میں پھونک ماری جائے گی.

جو کافروں پر آسان نہ ہوگا.[1]

مجھے اور اسے چھوڑ دے جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے.[1]

اور اسے بہت سا مال دے رکھا ہے.

اور حاضر باش فرزند بھی.[1]

اور میں نے اسے بہت کچھ کشادگی دے رکھی ہے.[1]

پھر بھی اس کی چاہت ہے کہ میں اسے اور زیاده دوں.[1]

نہیں نہیں، [1] وه ہماری آیتوں کا مخالف ہے.[2]

عنقریب میں اسے ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا.[1]

اس نے غور کرکے تجویز کی.[1]

اسے ہلاکت ہو کیسی (تجویز) سوچی؟

وه پھر غارت ہو کس طرح اندازه کیا.[1]

اس نے پھر دیکھا.[1]

پھر تیوری چڑھائی اور منھ بنایا.[1]

پھر پیچھے ہٹ گیا اور غرور کیا.[1]

اور کہنے لگا تو یہ صرف جادو ہے جو نقل کیا جاتا ہے.[1]

سوائے انسانی کلام کے کچھ بھی نہیں ہے.

میں عنقریب اسے دوزخ میں ڈالوں گا.

اور تجھے کیا خبر کہ دوزخ کیا چیز ہے؟[1]

نہ وه باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے.[1]

کھال کو جھلسا دیتی ہے.

اور اس میں انیس (فرشتے مقرر) ہیں.[1]

ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے رکھے ہیں۔ اور ہم نے ان کی تعداد صرف کافروں کی آزمائش کے لیے مقرر کی ہے[1] تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں[2]، اوراہل ایمان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے[3] اور اہل کتاب اور اہل ایمان شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے وه اور کافر کہیں کہ اس بیان سے اللہ تعالیٰ کی کیا مراد ہے[4]؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراه کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے[5]۔ تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا[6]، یہ تو کل بنی آدم کے لیے سراسر پند ونصیحت ہے.[7]

سچ کہتا ہوں[1] قسم ہے چاند کی.

اور رات کی جب وه پیچھے ہٹے.

اور صبح کی جب کہ روشن ہو جائے.

کہ (یقیناً وه جہنم) بڑی چیزوں میں سے ایک ہے.[1]

بنی آدم کو ڈرانے والی.

(یعنی) اسے[1] جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے.[2]

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گروی ہے.[1]

کہ وه بہشتوں میں (بیٹھے ہوئے) گناه گاروں سے.

سوال کرتے ہوں گے.[1]

تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈاﻻ.

وه جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے.

نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے.[1]

اور ہم بحﺚ کرنے والے (انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحﺚ مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے.[1]

یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی.[1]

پس انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش نفع نہ دے گی.[1]

انہیں کیا ہو گیا ہے؟ کہ نصیحت سے منھ موڑ رہے ہیں.

گویا کہ وه بِدکے ہوئے گدھے ہیں.

جو شیر سے بھاگے ہوں.[1]

بلکہ ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتابیں دی جائیں.[1]

ہرگز ایسا نہیں (ہوسکتا بلکہ) یہ قیامت سے بے خوف ہیں.[1]

سچی بات تو یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے.[1]

اب جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے.

اور وه اس وقت نصیحت حاصل کریں گے جب اللہ تعالیٰ چاہے[1] ، وه اسی ﻻئق ہے کہ اس سے ڈریں اور اس ﻻئق بھی کہ وه بخشے.[2]